صائمہ آفتاب ۔۔۔ سنبھل سنبھل کے وہ طے گام گام کر رہا ہے

سنبھل سنبھل کے وہ طے گام گام کر رہا ہے
سہج سہج کے تعلق پہ کام کر رہا ہے

دیے جلاتا ہوا ، گھنٹیاں بجاتا ہوا
بڑے ہی چاؤ سے اک بت کو رام کر رہا ہے

یہ آسمان ، یہ بے انتہا اداسی دیکھ
ستارہ وار یہاں غم خرام کر رہا ہے

یہ وقت باغ مہکنے کا ہے ، جگاؤ اسے
جو شخص خواب سرا میں قیام کر رہا ہے

سپردِ غیر نہ کر دوں میں اسکے دن جو اَب
کسی کے ساتھ بسر میری شام کر رہا ہے

محبتوں میں تو ہٹ دھرمیاں نہیں چلتیں
سو ایسا کر کے وہ قصّہ تمام کر رہا ہے

Related posts

Leave a Comment